جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی نے حال ہی میں پارلیمانی بحث کے دوران تائیوان کے حوالے سے صریح اشتعال انگیز ریمارکس دیئے، اور آبنائے تائیوان کے معاملے میں ممکنہ فوجی مداخلت کا اشارہ دیا۔ ان ریمارکس کی نوعیت انتہائی سنگین ہے۔
مقامی وقت کے مطابق 15 تاریخ کو، سو سے زائد جاپانی شہریوں نے ٹوکیو میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے ایک احتجاجی ریلی نکالی۔شہریوں نے نعرے لگاتے ہوئے سانائے تاکائیچی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بیانات واپس لیں، اور کہا کہ جاپان کو جنگ بھڑکانے والی وزیر اعظم کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے سانائے تاکائیچی سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا۔
احتجاج میں شامل ایک شہری کا کہنا تھا کہ " تاکائیچی اپنا بیان واپس لیں اور فوری طور پر معافی مانگیں۔ ہمیں ایسے وزیر اعظم کی ضرورت نہیں جو آئین کو برقرار نہ رکھ سکے۔"
ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ "تاکائیچی، استعفیٰ دیں! ہمیں جنگ پر اکسانے والے وزیر اعظم کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم جنگ بھڑکانے کی اجازت نہیں دیں گے۔جو سفارت کاری کو نہیں سمجھتا وہ وزیر اعظم بننے کے لیے موزوں نہیں ہے۔ تاکائیچی، استعفیٰ دیں!"
دیگر مظاہرین نے نشاندہی کی کہ تاکائیچی نے چین اور جاپان کے درمیان دیرینہ باہمی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ تاکائیچی کو تاریخ سے گہرا سبق سیکھنا چاہیے اور اپنے بیانات کے نتائج کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔



