• صفحہ اول>>ثقافت و سیاحت

    یونیسکو کی سابق سربراہ کی جانب سے  ثقافتی ورثے کےتحفظ کے لیے چین کی کوششوں کی تعریف

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-11-25

    27 جولائی 2025۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بیجنگ سنٹرل ایکسس پر واقع قدیم یادگار بیل ٹاور کے باہر نصب یونیسکو عالمی ورثہ کے نئے سائن بورڈ کے ساتھ لوگ تصاویر بنوا رہے ہیں، (شنہوا/چن ژونگ ہاؤ)

    27 جولائی 2025۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بیجنگ سنٹرل ایکسس پر واقع قدیم یادگار بیل ٹاور کے باہر نصب یونیسکو عالمی ورثہ کے نئے سائن بورڈ کے ساتھ لوگ تصاویر بنوا رہے ہیں، (شنہوا/چن ژونگ ہاؤ)

    25نومبر(پیپلز ڈیلی آن لائن)یونیسکو کی سابق ڈائریکٹر جنرل ایرینا بوکووا نے حالیہ دنوں دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ چین جدت کی طرف بڑھتے ہوئے بھی اپنے تاریخی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے بے حد کام کر رہا ہے اور اس سلسلے میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

    بوکووا نے نشاندہی کی کہ رواں برس عالمی ثقافتی و قدرتی ورثے کے تحفظ کے کنونشن میں چین کی شمولیت کے 40 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اس تمام عرصے میں نہ صرف چین نے کنونشن کے بنیادی تصور کو اپنایا ہے بلکہ اسے عملی شکل دینے میں بھی مسلسل دلچسپی دکھائی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ 1987 میں دیوارِ چین اور چند دیگر مقامات یونیسکو کے عالمی ورثےکی فہرست میں پہلی بار شامل ہوئے تھے، تب سے لے کر اب تک عالمی ورثے میں شامل چینی مقامات کی تعداد 60 تک پہنچ چکی ہے اور اس فہرست میں چین ، سر فہرست ممالک میں شامل ہے ۔

    8 نومبر 2025۔ شمالی چین میں تیانجن کی ڈسٹرکٹ  جِی ژو اور صوبہ حبی کے شِنگ لونگ کاؤنٹی کے درمیان واقع دیوارِ چین کے ہوانگ یاکوان حصے کے مناظر ۔(لیو مان چانگ/شنہوا)

    8 نومبر 2025۔ شمالی چین میں تیانجن کی ڈسٹرکٹ جِی ژو اور صوبہ حبی کے شِنگ لونگ کاؤنٹی کے درمیان واقع دیوارِ چین کے ہوانگ یاکوان حصے کے مناظر ۔(لیو مان چانگ/شنہوا)

    بوکووا ، تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چین میں ہیں ، ان کا کہناہے کہ مختلف کانفرنسز اور تبادلے کی سرگرمیوں میں شرکت کے دوران انہوں نےواضح طور پر محسوس کیا ہے کہ چین ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں سماجی و اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ ثقافتی پیش رفت بھی قدم بہ قدم چلتی ہے ۔ثقافتی ورثے کے تحفظ میں ، چین کی نمایاں کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بوکووا نے خاص طور پر ثقافتی نوادرات کے تحفظ کے لیے اپنائے گئے جدید اور تخلیقی طریقوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے مشترکہ ورثے کے تحفظ کے لیے ماہرین کی تربیت نہایت ضروری ہے اور اس میدان میں چینی ماہرین نے قابلِ قدر محنت کی ہے۔ چین کی جانب سے دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تجربات کے تبادلوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین ،ورثے کے تحفظ کی صلاحیت بڑھانے کے لیے افریقی اور آسیان ممالک کے ساتھ جو تعاون کر رہا ہے وہ ایک روشن مثال ہے۔

    بوکووا نے نشاندہی کی کہ رواں سال بیجنگ کے پیلس میوزیم کے قیام کے 100 سال مکمل ہو رہے ہیں اور چاہے دنیا کے ساتھ اپنے بانٹنے ہوں ، بین الاقوامی کانفرنسز اور سیمینار منعقد کرنا ہوں یا ماہرین اور محققین کے تبادلے کو فروغ دینا ہو،یہ میوزیم عالمی ثقافتی تبادلے میں سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔

    بوکووا نے بیجنگ سنٹرل ایکسس کے تاریخی مقامات کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے ثقافتی ورثے کو تخلیقی صنعتوں اور ڈیزائن سے جوڑنے کے چینی انداز کو بھی متاثر کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین کی تخلیقی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور مزید چینی شہر یونیسکو کے تخلیقی قوت کے حامل شہروں کے نیٹ ورک میں شامل ہو رہے ہیں۔ چینی عوام کے اپنے ثقافتی ورثے پر فخر کرنے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی تاریخ کو جاننا اور اس کی قدر کرنا بہت اہم ہے، جب لوگ اپنے ماضی کو سمجھتے اور اس سے جڑتے ہیں تو وہ دوسروں کی تاریخ کے بارے میں بھی زیادہ کھلی سوچ اور ان کا احترام کرنے والے بن سکتے ہیں، یہ ایک پیغام ہے جسے وہ چاہتی ہیں کہ دوسرے ممالک بھی اپنائیں۔

    ویڈیوز

    زبان