16 اپریل 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) ایک اڑنے والی گاڑی کا مالک ہونے کا تصور غیر حقیقی لگتا تھا لیکن گاڑیاں بنانے والی ایک چینی کمپنی جلد ہی اس کو حقیقت بنانے کے لیےپوری طرح تیار ہے۔ یہ کمپنی ان گاڑیوں کی تجارتی پیداوار شروع کرنے والی دنیا کی پہلی کمپنی ہے۔
مارچ کے آخر میں، ایکس پینگ موٹرز (XPeng Motors)کے چیئرمین حے شیاؤ پینگ نے بیجنگ میں چائنا ای وی100 فورم کو بتایا کہ نیو انرجی وہیکل سٹارٹ اپ کی ذیلی کمپنی ایکس پینگ ایرو ایچ ٹی(XPeng AeroHT) 2026 میں بڑے پیمانے پر ہائبرڈ فلائنگ کار کی پیداوار شروع کر دے گی۔
ایکس پینگ ایرو ایچ ٹی کا ماڈل، جسے "لینڈ ایئر کرافٹ کیریئر " کہا جاتا ہے، ایک زمین پر چلنے والی گاڑی اور ایک اڑنے والے موڈیول پر مشتمل ہے۔
چھ پروپیلرز کے ساتھ، اڑنے والے موڈیول کی حد پرواز 30کلومیٹر ہوتی ہے۔ اسے تہہ کرکے زمینی گاڑی کے صندوق میں محفوظ کرنے میں پانچ منٹ لگتے ہیں اور یہ اس نوعیت کا پہلا موڈیول ہے ۔
حے شیاؤ پینگ کے مطابق ،اس گاڑی کو تیار کرنے کے لیے ایک پلانٹ صوبہ گوانگ دونگ کے شہر گوانگ ژو میں زیر تعمیر ہے، جس کی متوقع سالانہ پیداواری صلاحیت 10 ہزار یونٹس ہے۔
یکم اپریل کو، کمپنی نے اعلان کیا کہ اس پلانٹ کی تعمیر کے لیے پانچ چینی بینکوں کے ایک گروپ سے ایک 1عشاریہ 26 بلین یوآن (170ملین ڈالر) تک کے قرضے حاصل کیے گئے ہیں، جو اس سال کے آخر میں مکمل ہونے کی امید ہے۔
کمپنی کے مطابق گاڑی کی قیمت ۲2 ملین یوآن سے کم ہوگی اور اس کی ترسیل اگلے سال شروع ہوگی۔
یہ ایک مہینے کے دوران تیسری مرتبہ ہے کہ جب عوامی سطح پر کسی اعلیٰسطحی تقریب میں اس گاڑی کے آنے والے ماڈل کا ذکر کیا گیا ہے۔ مارکیٹ میں اس کے آنے کا تذکرہ دہرائے جانا ، قابل فہم ہے کیونکہ یہ گاڑی ذاتی نقل و حرکت میں انقلاب لانے کے لیے تیار ہے اور ٹریلین ڈالر کی ممکنہ مارکیٹ میں داخلے کی ابتدائی کوشش بھی ہے۔
حے شیاؤ پینگ نے پیش گوئی کی ہے کہ اگلے 10 سے 20 سالوں میں، عالمی سطح پر اڑنے والی گاڑیوں کی فروخت آٹوموبائل انڈسٹری کی کل سالانہ آمدنی کے 20 فیصد یعنی تقریباً ۲ ٹریلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے ۔
ممکنہ بڑی مارکیٹ اس شعبے میں ایکس پینگ کی طویل مدتی سرمایہ کاری کی توجیہہ فراہم کرتی ہے۔ صرف اس سال، ایکس پینگ ایرو ایچ ٹی کا بجٹ ۳3بلین یوآن مقرر کیا گیا ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران، کمپنی نے اڑنے والی گاڑیوں یعنی eVTOLs (الیکٹرک ورٹیکل ٹیک آف اینڈ لینڈنگ وہیکل)میں سرمایہ کاری کے لیے 10 بلین یوآن حاصل کیے ہیں۔
اس سیکٹر میں داخل ہونا خاصا مہنگا ہے۔ Lufthansa Innovation Hub کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق، eVTOL کے سٹارٹ اپ پر مصنوعات کی ترقی سے لے کر پرواز کے قابل ہونے کی توثیق اور کمرشلائزیشن تک آنے والی لاگت سات ملین ڈالر سے ایک بلین ڈالر تک ہے۔
توقع ہے کہ ، ایکس پینگ ایرو ایچ ٹی کی سرمایہ کاری جلد ہی نتائج دینا شروع کر دے گی ۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے لینڈ ایئر کرافٹ کیریئر کو پہلے ہی تقریباً5 ہزار آرڈرز موصول ہو چکے ہیں۔
ایکس پینگ ایرو ایچ ٹی کے صدر ژاؤ دے لی کے مطابق "اس اڑنے والی گاڑی کو سیر و تفریح نیزحفاظت و بچاؤ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔"
اس سپلٹ باڈی ماڈل کے علاوہ، کمپنی 500 کلومیٹر تک کی طویل پروازوں کے لیے "ون پیس فلائنگ کار" پر کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ گاڑی کے ذریعے صوبہ گوانگ دونگ کے شہر گوانگ ژو سے صوبہ حونان کے شہر چھانگشا تک کا سفر کرتے ہیں تو اس میں چھ یا سات گھنٹے لگتے ہیں۔ لیکن اڑن گاڑی آپ کو ایک گھنٹے یا اس سے کچھ زیادہ وقت میں وہاں پہنچا دے گی۔