22 مئی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن ) چین کے نئے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے، J-35A کے حوالے سے پراجیکٹ لیڈر کا کہنا ہے کہ یہ طیارہ "کوآرڈینیٹر" یا "آرگنائزر" کے طور پر ملک کے فضائی دفاعی نیٹ ورک میں اہم کردار ادا کرے گا اور نظام کی عملی صلاحیتوں کو جامع طور پر مضبوط کرے گا۔
چائنا کی ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن کے شین یانگ ایئرکرافٹ ڈیزائن اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں J-35A کے چیف ریسرچر، وانگ یونگ چھنگ نے میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ریڈار کی نظر سے بچ نکلنے والا یہ جنگی طیارہ ، پیپلز لبریشن آرمی کی فضائیہ میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہوئے بڑے خطرات کو بے اثر کرنے ، خاص طور پر دشمن کی اسٹیلتھ طیاروں کے خلاف مضبوط دفاعی معاونت فراہم کرنے کے لیےخصوصی طور پر بنایا گیا ہے ۔اس کے علاوہ ، فضائیہ کو موثر سرمایہ کاری والے طاقتور سٹیلتھ جیٹ طیاروں کا ایک معقول درجے کابیڑا قائم کرنے کے لیے بھی J-35A کی ضرورت ہے۔
وانگ یونگ چھنگ کا کہنا ہے کہ مخالفین ہمارے فضائی دفاعی نیٹ ورک میں گھسنے کے لیے یقیناً اپنے اسٹیلتھ طیارے یا ریڈار میں بمشکل نظر آنے والے کروز میزائلز کو استعمال کریں گے اور ان کے ذریعے اگر وہ ہماری دفاعی لائنز میں دراندازی کرتے ہیں ، تو وہ ہماری روایتی دفاعی تدابیر اور رینج کا پتہ لگانے میں سبقت لے جائیں گے ، یعنی وہ ہمیں سینکڑوں کلومیٹر دور سے دیکھ سکیں گے جب کہ ہم انہیں نہیں دیکھ پائیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے دفاعی یونٹس اس قسم کے تصادم سے بچ نہیں پائیں گے۔دفاعی نیٹ ورک کو ایک ایسے طیارے کی ضرورت ہے جو دشمن کی تمام چیزوں کو "دیکھ" سکے انہیں کھوج سکے اور راستے میں ہی انہیں روک سکے ۔سب سے اہم بات یہ کہ J-35A ، نیٹ ورک میں موجود دیگر اثاثوں کو بااختیار اور مربوط کرے گا۔
اس حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ اہداف طے کر سکتا ہے، اہداف کی پوزیشن کو دوسرے ہتھیاروں کے نظام کے ساتھ بانٹ سکتا ہے، جیسے کہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، یہاں تک کہ اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے ریڈار کا استعمال کرتے ہوئے دوسرے ہتھیاروں کی رہنمائی کر سکتا ہے۔ اسے 'سسٹم کوآرڈینیشن' یا 'ملٹی ڈومین کوآرڈینیشن' کہا جاتا ہے"۔
شین یانگ انسٹی ٹیوٹ چین کی پہلی ایئر کرافٹ ڈیزائن آرگنائزیشن ہے اور یہ چین کے ان دو تحقیقی اداروں میں سے ایک ہے جو " مینڈ فائٹر جیٹس" ڈیزائن کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ادارہ چینی فوج میں بڑے پیمانے پر استعمال ہو نے والے متعدد جنگی طیاروں کی تیاری کے لیے جانا جاتا ہے، جیسے کہ J-8 اور J-11B ، ان کے ساتھ ساتھ J-15، جو ملک کا پہلا کیریئر –بورن فائٹر جیٹ ہے۔
(وہ ہوائی جہاز جو طیارہ بردار بحری جہازوں سے اڑنے اور اترنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہو)
ملک کے جدید ترین قسم کے اسٹیلتھ فائٹر جیٹ، J-35A کو نومبر میں، صوبہ گوانگ دونگ کے شہر جوہائی میں منعقدہ 15 ویں چائنا انٹرنیشنل ایوی ایشن اینڈ ایرو اسپیس نمائش میں پہلی مرتبہ عوامی سطح پر پیش کیا گیا جس کے بعد فضائیہ کی طرف سے بھی اسے "ڈی کلاسیفائیڈ " کر دیا گیا ۔
اس کا مجموعی ڈیزائن J-35 کی بنیاد پر مبنی ہے۔ یہ اسٹیلتھ نیول فائٹر مستقبل قریب میں پی ایل اے کی بحریہ کے طیارہ بردار بحری جہازوں پر تعیناتی اور J-15 کے ساتھ کیریئر بیسڈ فضائی آپریشنز میں تعاون کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
ان طیاروں کے سندیاب ہونے کے بعد ، چین دنیا کا وہ دوسرا ملک بن جائے گا جس کے پاس دو "اسٹیلتھ فائٹر جیٹ فیملیز "، فعال خدمات فراہم کریں گی۔ اس سے پہلے یہ صلاحیت صرف امریکا کے پاس تھی ۔
فی الحال، PLA ایئر فورس نے J-20 ہیوی ڈیوٹی اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں کا ایک بڑا بیڑا تعینات کیا ہے، جو 2016 کے آخر میں سند یاب ہوا تھا۔ J-20 کی بنیادی ترتیب کئی مختلف اقسام میں ترقی کر چکی ہے جس میں جڑواں نشست والا ورژن بھی شامل ہے۔