مقامی وقت کے مطابق25 مئی کو ، امریکی صدر ٹرمپ نے دھمکی دی کہ وفاقی حکومت ہارورڈ یونیورسٹی کو نئی گرانٹس کی فراہمی جاری نہیں رکھ پائے گی ، اور یونیورسٹی سے مزید جائزے کے لئے تمام بین الاقوامی طالب علموں کے نام اور قومیت سے متعلق معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
امریکی حکومت نے 22 مئی کو اعلان کیا تھا کہ وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج اسکالر پروگرام کی اہلیت منسوخ کر دے گی اور اسکول بین الاقوامی طالب علموں کو مزید داخلہ نہیں دے سکے گا۔ ہارورڈ یونیورسٹی نے 23 تاریخ کو اس پابندی کے حوالے سے امریکی حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی ہے۔
تاحال امریکی حکومت اور ہارورڈ یونیورسٹی کے درمیان تنازع جاری ہے۔ امریکن بورڈ آف ایجوکیشن فار گورنمنٹ ریلیشنز کی نائب صدر سارہ سپرٹزر نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ نہ صرف ہارورڈ بلکہ پورا امریکہ اس کا شکار ہوا ہے اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے جیسے کئی کالجوں اور یونیورسٹیوں کو بھی تحقیقات کے لیے امریکی کانگریس اور حکومت کی جانب سے ہدایات موصول ہوئی ہیں۔
سپرٹزر نے تشویش ظاہر کی کہ امریکہ آنے والے بین الاقوامی طالب علموں کی تعداد میں کمی آنا شروع ہو جائے گی ۔ گزشتہ سال بین الاقوامی طلباء سے 43 ارب ڈالر کا معاشی فائدہ ہوا۔