27جون 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) وین روجیا نے یورپیئن پیٹنٹ آفس (EPO) کی جانب سے دیئے جانے والے ینگ انوینٹرز پرائز کی اولین چینی فاتح بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
وین اور ان کی ساتھی، الیشا فریڈرکسن، نے انعام ایک قابل تجدید کاربن کیپچر سسٹم تیار کرنے پر حاصل کیا ہے ۔ یہ نظام جہاز مالکان کو اپنے موجودہ بیڑے کو تبدیل کیے بغیر اخراج کو کم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
وین روجیا ، یورپیئن پیٹنٹ آفس وین 2025 کے ینگ انوینٹرز پرائز مقابلے میں 450 سے زائد امیدواروں میں سے منتخب ہونے والے 10 بہترین موجدوں میں شامل تھیں۔ ایوارڈ کی تقریب سے قبل وین نے اپنی ایجاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز CO2 کے عالمی اخراج کا تقریباً تین فیصد پیدا کرتے ہیں۔ ہمارے پاس اس اخراج کو روکنے کے بہت سے مواقع ہیں۔سمندری ماحول زمین کی نسبت بہت زیادہ سخت ہے، لہذا مواد ایسا ہو جو زنگ سے محفوظ رہنا چاہیے اور اس کے لیے ایسے آلات تیار کرنے کی ضرورت ہے جو سیٹ سے بندھے ہوں تاکہ یہ لہروں میں جہاز کے جھولنے کے دوران حرکت نہ کریں۔وین اور فریڈریکسن نے ایک اسٹارٹ اپ کی بنیاد رکھی جو CO2 کو کیلشیم پر مبنی مواد کا استعمال کرتے ہوئے چونے کی قلموں سی ٹھوس شکل دیتا ہے تو مواد دوبارہ قابل استعمال بھی ہو جاتاہے اور اسے صنعتی ایپلی کیشنز میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے
2025 کے نوجوان موجدوں کو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی مقاصد (SDGs) کو آگے بڑھانے پر تسلیم کیا گیا، جن میں ای-فضلہ، نایاب زمین کی بازیابی، ہوا بازی، مصنوعی ذہانت، نینو ٹیکنالوجی، غذائی تحفظ، اور ماحولیاتی تحفظ کے چیلنجز کا سامنا کرنے والی اختراعات شامل ہیں۔
ای پی او کی جانب سے 2022 میں شروع کیا گیا ینگ انوینٹرز پرائز مقابلہ 30 سال اور اس سے کم عمر کے افراد کے لیے مخصوص ہے۔ یہ نوجوان قیادت کے ذریعے جدت میں تبدیلی کی قوت کو اجاگر کرتا ہے اور ایک زیادہ پائیدار مستقبل کی طرف کام کرنے والے شاندار نوجوان ذہنوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اس سال سے، یہ انعام ہر دو سال بعد آزادانہ طور پر دیا جائے گا۔