27جون 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) چین کی نوجوان نسل شادی بیاہ کی روایتی،متعدد تقریبات پر مشتمل مہنگی شادیوں سے دور ہو رہے ہیں۔ نئے جوڑے اب پہلے کی نسبت سادہ اور زیادہ تخلیقی تقریبات منعقد کرنا پسند کرتے ہیں، ایسی تقریبات جو ان کی شخصیت اور اقدار کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ تبدیلی شادی کی صنعت کو ایک نیا رنگ دے رہی ہے۔آج کل، ایسے نوجوانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو شادی کے روایتی انداز سے بالکل الٹ ہے ۔ شادی کی متعددتقریبات ، ان پر کیے جانے والے بے حساب اخراجات اور عیش و عشرت کی نمائش کی نسبت وہ سادگی اور نفاست کے ساتھ ایک زیادہ ذاتی تقریب کا تصور تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان نہ صرف بدلتی ہوئی عادات کی عکاسی کرتا ہے بلکہ محبت، شادی اور ذاتی اقدار کے حوالے سے رویوں میں گہری تبدیلیوں کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔
مئی میں، شمالی چین کے صوبے شانسی کے شہر تائی یوان میں ایک نوجوان جوڑے نے کسی بڑے ہوٹل کے بجائے ایک ہائیڈی لاو، ہاٹ پاٹ ریستوران میں اپنی شادی کی تقریب کا اہتمام کیا۔ اس تقریب میں 140 مہمانوں کو مدعو کیا گیا جس پر 22,500 یوان (تقریباً 3,133 ڈالر) خرچ ہوئے۔ دلہن کی جانب سے تقریب کی ویڈیو آن لائن پوسٹ کی گئی تو دیکھتے ہی دیکھتے اس نے 30 ملین سے زیادہ ویوز حاصل کر لیے۔
ان کا تخلیقی انتخاب شادی کی روایات کے ایک نئے تصور کی عکاسی کرتا ہے۔ شادی بیاہ کی سروسز فراہم کرنے والے ایک بڑے بکنگ پلیٹ فارم expo.jiehun.com کی رپورٹ کے مطابق ، آج کل نوجوان جوڑے مختصر اور زیادہ نفیس تقریبات کا انتخاب کر رہے ہیں جس میں تعداد کی بجائے معیار کو اہمیت دی جا رہی ہے۔
شادی کی تقریبات کتنی ہوں گی سے لے کر مقام کے انتخاب تک ہر پہلو میں نئے تصورات سامنے آرہے ہیں ۔ Destination Wedding کی مقبولیت میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ ایک ماہ قبل صوبہ جیانگ سو کے ایک نوجوان جوڑے نے دالی میں کانگ شان پہاڑ اور ارہائی جھیل کے دلکش پس منظر میں ایک بے حد نجی تقریب کا انعقاد کیا جس میں صرف ان کے والدین موجود تھے ، وہاں نہ تو کوئی بھیڑ بھاڑ تھی نہ ہی بے شمار رسمیں کی گئیں ، صرف دلہا اور دلہن کے والدین اور ایک پرسکون میں کی جانے والے ایجاب و قبول نے اس دن کو ان سب کے لیے یادگار بنا دیا۔
بیجنگ میں شادی کے منصوبہ ساز ،چانگ وین چی اس تبدیلی کابراہ راست مشاہدہ کر رہے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں شادی کی تقریبات سجے سجائے نمود ونمائش کرتے بڑے قافلوں اور ہنسی ٹھٹھول پر مبنی ہوتی تھیں جو غیورضروری فضول خرچی کا باعث تھیں ۔ تاہم اب، ایک تبدیلی تو یہ ہے کہ نوجوان لگژری گاڑیوں کی جگہ بس، ای-بائیک حتی کہ شیئرڈ بائیکس کا انتخاب بھی کر رہے ہیں۔ دوسرے مہنگے مشروبات کے جام کی جگہ اب سادہ دودھ والی چائے پیش کی جانے لگی ہے۔
ہواچونگ ایگریکلچرل یونیورسٹی کے کالج آف اکنامکس اینڈ منیجمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر چھی یونجیا کا کہنا ہے کہ سماجی اور صارفی نفسیات کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو آج کل نوجوان شادی کی تقریبات میں دھوم دھام اور نمود ونمائش کی نسبت اپنی ذات کےاظہار اور ذاتی تجربے کو ترجیح دیتے ہیں۔
2023-2024 کی ویڈنگ مارکیٹ ٹرینڈز رپورٹ کے مطابق، نوجوان جوڑے بجٹ کے بارے میں زیادہ سمجھدار اور حساس ہو رہے ہیں ، اس سے شادی کے اوسط اخراجات میں 10 سے 15 فیصد کی کمی آئی ہے۔صوبہ گوانگ دونگ میں شادی کی صنعت کی ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ہینگ یون کے مطابق ، تبدیل ہوتے ہوئے انداز سے ویڈنگ انڈسٹری چین کو ایک نئی تقویت دی ہے ۔ One-stop wedding services اب ایک نیا رجحان ہیں اور اب زیادہ تر انہی کا تقاضا کیا جاتا ہے ۔ ان میں نوجوان جوڑوں کو ان کی سہولت اور پسند کے مطابق خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
تبدیل ہوتے ان رجحانات کے باعث ،صوبہ یننان، ہائی نان اور شمال مغربی چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے مشہور سیاحتی مقامات میں Destination weddings کے کاروباری ماڈلز مضبوط ہوئے ہیں۔ اس دوران، شادیوں میں مہنگے مشروب کی جگہ چائے پیش کرنے کی روایت سے معروف برینڈز مثلاً HEYTEA اور CHAGEE مقبولیت کے ایک نئے دور سے لطف اندوز ہو رہی ہیں۔ 2024 میں، HEYTEA نے گروپ کیٹرنگ خدمات کے ذریعے شادی کی ایسی ہی تقریبات میں چائے کے 200,000 سے زائد کپ فروخت کیے۔