• صفحہ اول>>سائنس و ٹیکنالوجی

    چین میں " روبو کاپس" نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-07-04
    چین میں

    4 جولائی2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) چین کا شہر چھنگ دو ، ملک کے بہترین سیاحتی شہروں میں سے ایک ہے جہاں اب باضابطہ طور پر روبوٹ پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام چھنگ دو میں اگست کے مہینے میں منعقد ہونے والے عالمی کھیلوں کے ایونٹ کی تیاری کےلیے سمارٹ پولیسنگ اقدامات کا حصہ ہے۔

    تیان فو سکوائر، اس شہر کا سب سے مشہور و مصروف عوامی مقام ہے جہاں روزانہ 100,000 افراد کی آمد و رفت ہوتی ہے،۔ اس سکوائر میں پانچ روبوکاپ افسران نے انسانی پولیس کے ساتھ معمول کا گشت شروع کر دیا ہے۔ یہ دو دو کے جوڑے کی صورت میں کام کرتے ہیں اور ہر دو سے تین گھنٹے بعد اپنی جگہیں تبدیل کرتے ہیں۔ یہ ساتھ موجود افسران کی مدد کے لیے کمانڈ سینٹرز کو رئیل ٹائم ویڈیو اور الرٹس بھیج سکتے ہیں۔

    ان روبوٹس میں چار پاؤں والے روبوٹ، پہیوں پر حرکت کرنے والے روبوٹ اور انسان نما روبوٹ شامل ہیں، 16 جون سے حقیقی ماحول میں جانچ کی جا رہی ہے ۔ ایک انسان نما روبوٹ تو خاص طور پر عوام کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ یہ ٹریفک کے اشاروں کے ساتھ ہم آہنگی میں اپنے ہاتھ ہلاتا ہے تاکہ گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کی رہنمائی کر سکے۔خود مختار نیویگیشن، رکاوٹ سے بچنے کی ذہانت ، رئیل ٹائم آڈیو-ویڈیو سٹریمنگ اور دور دراز مواصلات کی صلاحیتوں سے لیس، یہ روبوکاپس پولیسنگ کے فرائض میں مدد کرتے ہیں، سیاحوں کو سروسز فراہم کرتے ہیں اور ٹریفک کا انتظام کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ کہ جب چارجنگ کی ضرورت ہو تو یہ خود بخود اپنے چارجنگ ڈاکس پر واپس بھی جا سکتے ہیں۔

    چھنگ دو عوامی سلامتی بیورو کے ٹیکنالوجی اور معلوماتی شعبے کے نائب ڈائریکٹر چانگ لی ہانگ کا کہنا ہے کہ یہ روبوکاپس رات بھر کام کر سکتے ہیں اور ان خطرناک یا تنگ علاقوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں جہاں تک انسان آسانی سے نہیں پہنچ سکتے اس کے علاوہ یہ 20 کلوگرام وزنی تک کا سامان بھی اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے اور ہلکی بارش کے باوجود، روبوکاپس نے اپنے فرائض کو بخوبی سر انجام دیا۔ چانگ لی ہانگ نے یہ بھی بتایا کہ اگر کسی سیاح کو لو لگ جائے اور وہ چلتے چلتے گر جائے یا گرنے لگے تو روبو کاپ ، اس صورت حال کا بروقت اندازہ کر کے امداد کے لیے کال بھی کر سکتے ہیں۔ اس وقت، پہیوں کے ذریعے حرکت کرنے والے روبوٹ رفتار اور مستحکم ویڈیو ترسیل میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    چھنگ دو روبو کاپ پروگرام، چین کی وسیع تر کوششوں کی عکاسی کرتا ہے تاکہ عملی شکل میں مجسم ذہانت کی صنعت میں تیزی لائی جائے اور نئی پیداواری قوتوں کو ترقی دی جا سکے۔ بیجنگ، شنگھائی، شینزین اور ہانگ جو جیسے شہر بھی پائلٹ پروگرامز اور عملی حقیقی صورت حال میں کام کرنے کے تجربات کر رہے ہیں۔صنعتی تخمینے ظاہر کرتے ہیں کہ 2024 میں چین کی عملی شکل میں مجسم ذہانت کی مارکیٹ 480 بلین یوان (تقریباً 66 بلین امریکی ڈالر) سے تجاوز کر گئی۔ بگ لینگوئج ماڈلز میں مسلسل ترقی کے ساتھ توقع ہے کہ ، 2031 تک یہ مارکیٹ 1 ٹریلین یوان سے تجاوز کر جائے گی۔

    ویڈیوز

    زبان