چین کا یک تحقیقی ادارہ وسط ایشیا کے خشک علاقوں کے لیے پودوں کی تنوع کا ایک کثیر لسانی ڈیٹا بیس قائم کرنے جا رہا ہے، جو ماحولیاتی طور پر اہم اس علاقے میں حیاتیاتی تنوع کے اعدادو شمار کے اشتراک اور تحفظ کی کوششوں میں موجود اہم خلا کو پُر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
یہ اقدام ، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز (CAS) کے سنکیانگ انسٹی ٹیوٹ آف ایکولوجی اینڈ جیوگرافی کی قیادت میں وسطی اور مغربی ایشیا کے بڑے تحقیقی اداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے کیا جا رہاہے ۔
سنکیانگ انسٹی ٹیوٹ آف ایکولوجی اینڈ جیوگرافی کے ایک محقق لی ون نجن نے یہ اقدام حالیہ دنوں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور بنجر زمینوں کے پائیدار استعمال پر ہونے والی تیسری بین الاقوامی کانفرنس کے دوران پیش کیا تھا۔ ان کاکہنا ہے کہ ،یہ ڈیٹا بیس چینی، انگریزی اور روسی زبان میں پیشکش کو یکجا کرے گا تاکہ پودوں کے تنوع کے ڈیٹا بیس کے لیے ایک کھلا پلیٹ فارم بنایا جا سکے، جو بین الشعبہ جاتی تحقیق اور حیاتیاتی تنوع کے بصری نمونوں کی معاونت کرے گا۔ لی ونجن نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے دوران، قازقستان کی وزارت ماحولیات و قدرتی وسائل کے ادارہ برائے نباتات وثمر کے ساتھ 300,000 پودوں کے نمونوں کو مشترکہ طور پر ڈیجیٹائز کرنے کے لیے ایک اہم معاہدہ بھی کیا گیا نیز آرمینیا، جارجیا اور آذربائیجان کے اداروں کے ساتھ مضبوط تحقیقی شراکت داری قائم کر کے تعاون کے نیٹ ورک کو وسعت دی گئی ہے ۔
لی نے کئی اہم کامیابیوں کو اجاگر کیا، خاص طور پر وسط ایشیا میں ویسکولر پودوں کی چیک لسٹ کی اشاعت جو ویسکولرپودوں کی 9,643 اقسام کی ایک جامع انوینٹری ہے ۔ مزید یہ کہ، سنکیانگ میں متعدد تعلیمی اداروں اور ازبکستان، تاجکستان اور آرمینیا جیسے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے ذریعے، اس ٹیم نے اب تک 700,000 پودوں کے نمونوں کو کامیابی سے ڈیجیٹائز کیا ہے۔لی کاکہنا تھا کہ ہم 2026 تک ایک جامع بائیو ڈائیورسٹی ڈیٹا بیس قائم کرتے ہوئے 1 ملین پودوں کے نمونوں کی ڈیجیٹائزیشن مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں مزید یہ کہ 2030 تک، یہ منصوبہ بیلٹ اینڈ روڈ ممالک میں اپنے نیٹ ورک کو وسعت دے گا، جو کہ آب و ہوا کی موافقت اور پائیدار ترقی کی پالیسیز میں معاونت کے لیے بنجر علاقوں کے متنوع پودوں کے ڈیٹا کا عالمی مرکز بن جائے گا اور فیصلہ سازوں کے لیے طویل مدتی منصوبہ سازی نیز متعلقہ علاقوں میں آب و ہوا کی تبدیلی کا مقابلہ کرنے میں مدد مہیا کرے گا۔
یہ اقدام بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن الائنس فار ایرڈ لینڈ (BCAA) کی ایک اہم عملی کوشش کی نمائندگی کرتا ہے۔یہ الائنس ، سنکیانگ انسٹی ٹیوٹ آف ایکولوجی اینڈ جیوگرافی نے دسمبر 2022 میں اقوام متحدہ کی تنوع کے تحفظ کی کانفرنس کے دوران، 11 قومی تحقیقی اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے تعاون سے تشکیل دیا تھا۔