• صفحہ اول>>سائنس و ٹیکنالوجی

    کھ کھ شیلی نیشنل نیچر ریزرو میں چین کا پہلا مقامی ساختہ "بائیونک تبتین اینٹی لوپ روبوٹ"

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-08-13
    کھ کھ شیلی نیشنل نیچر ریزرو میں چین کا پہلا مقامی ساختہ

    13 اگست 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)شمال مغربی چین کے صوبے چنگ ہائی کے کھ کھ شیلی نیشنل نیچر ریزرو میں،تبتی ہرن سے مشابہ پہلے چینی ساختہ بائیونک روبوٹ نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔شنہوا نیوز ایجنسی ، چائنیز اکیڈمی آف سائنسز اور ہانگ جو کی روبوٹک فرم ڈیپ روبوٹکس کے اشتراک سے بنایا گیا یہ روبوٹ ، اصل تبتی ہرن سے مماثلت رکھتاہے۔ باوجود یہ کہ اس کی چال اصل ہرن جیسی چست نہیں ہے لیکن اس کی کھال کی رنگت اورظاہری ہئیت اصل ہرن جیسی ہی ہے تب ہی جاندار ہرن اس سے خطرہ محسوس نہیں کرتے ہیں اور یہ ان میں گھل مل جاتا ہے ۔

    چنگ ہائی -تبت پلیٹو کے شمال مغربی حصے میں واقع کھ کھ شیلی کو، اپنے شدید موسمی حالات کی وجہ سے "نو مینز لینڈ " مانا جاتا ہے تاہم سخت موسمی حالات کے باوجود بھی یہ حیاتیاتی تنوع کا ایک اہم مرکز ہے، جسے "جانوروں کی سلطنت" کہا جاتا ہے۔ 4,600 میٹر سے زائد کی بلندی پر موجود ، کھ کھ شیلی کے نیچر ریزروز میں تعینات کیا گیا یہ پہلا روبوٹک اینٹی لوپ ہے۔ 5جی الٹرا لو لیٹنسی نیٹ ورکس اور اے آئی الگوردمز سےلیس یہ بائیونک روبوٹ انسانی مشاہدے کی طرح محدود نہیں ہے بلکہ یہ رئیل ٹائم میں تبتی ہرنوں کی آبادی کا مشاہدہ کرتے ہوئے پہلے سے زیادہ درست اور قابل اعتماد معلومات فراہم کر رہا ہے، جو جنگلی حیات پر کی جانے والی تحقیق اور ان کے تحفظ میں ایک اہم پیش رفت ہے۔

    ڈیپ روبوٹکس کے نمائندے منگ یوان کا کہنا ہے کہ ،بائیونک روبوٹ پر جوموبائل آلات تبتی ہرنوں کی ہجرت کے عمل کی نگرانی کے لیے استعمال کیے گئے ہیں،ان سے یہ کھلے زمینی علاقے میں دو کلومیٹر تک کے فاصلے پر کام کر سکتا ہے، دشوار ڈھلوانی علاقوں، کیچڑ والے علاقوں اور دیگر چیلنجنگ ماحول میں اپنا راستہ تلاش کرتے ہوئے آگے بڑھتا ہے اور ہدف تک پہنچتا ہے۔ موبائل ڈیوائسز سے کی جانے والی ویڈیو ریکارڈنگ استعمال کرتے ہوئے، محققین ہرنوں کے ریوڑ کے سائز اور ان کی رفتار کا تجزیہ کرتے ہیں جو فوری رد عمل دینے والے ٹریفک لائٹ ڈیٹا کے لیے معاون ہوتا ہے۔ جب کوئی ریوڑ ایسی سڑک کے قریب پہنچتا ہے جہاں سے ٹریفک گزرتی ہے تو اس ڈیٹا پلیٹ فارم سے قریبی حفاظتی اسٹیشن کے عملے کو ابتدائی انتباہ بھیجا جاتا ہے جو انہیں ٹریفک کو بروقت روکنے اور چلانے کے لیے چوکنا کرتا ہے۔

    اس پروجیکٹ کے سربراہ اور چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے نارتھ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ آف پلیٹو بائیولوجی کے محقق لیان شن منگ بتاتے ہیں کہ روبوٹ کا بصری شناخت کا اے آئی نظام ،ہرنوں کی ہجرت کے انداز ،خوراک اور ان کے بچوں کی نشوونما کے بارے میں رئیل ٹائم معلومات حاصل کر تے ہوئے انہیں 5جی نیٹ ورکس کے ذریعے فوری تجزیے کے لیے ایک بیک اینڈ پلیٹ فارم پر بھیجتا ہے، جو تفصیلی رپورٹس تیار کرتے ہیں۔ یہ رپورٹس ،سائنسی تحقیق و تحفظ کے لیے بیش قدر معلومات فراہم کرتی ہیں۔

    شنہوا کی رپورٹ کے مطابق ، تبتی ہرنوں کی ہجرت کے عمل کی نگرانی کے لیے کھ کھ شیلی میں بائیونک روبوٹ کے علاوہ، دیگر تکنیکی منصوبے جیسے "موبائل چوکیدار " بھی تعینات کیے گئے ہیں ۔ یہ آلات ایک انٹیلیجنٹ مینیجمنٹ پلیٹ فارم کا حصہ ہیں جو اس لیے تشکیل دیا گیا ہے کہ انسان اور جنگلی حیات اس علاقے میں ایک دوسرے سے متصادم نہ ہوں ۔

    ویڈیوز

    زبان