جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور سوئٹزرلینڈ میں دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں چین کے مستقل مندوب چھن شو نے 9 ستمبر کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں انھوں نے عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کے بارے میں چین کے موقف پر روشنی ڈالی گئی۔
چھن شو نے کہا کہ رواں سال اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، اور عالمی طرز حکمرانی کو نمایاں چیلنجز کا سامنا ہے۔ گلوبل گورننس انیشی ایٹو کا مقصد بین الاقوامی نظام کی ترقی کو زیادہ منصفانہ اور معقول سمت میں فروغ دینا ہے۔انسانی حقوق کی حکمرانی کے حوالے سے چین کی اول تجویز یہ ہے کہ خود مختاری اور برابری پر عمل پیرا ہو کر بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کی جائے، دوم، کثیرالجہتی پر عمل کرنا اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا،اور سوم، عوامی مرکزیت پر مبنی نقطہ نظر کی وکالت کرنا اور اس کو اپنانا ہے۔
چھن شو نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین باہمی احترام اور مساوات کی بنیاد پر عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کو بہتر بنانے میں فعال طور پر حصہ لینے اور عالمی انسانی حقوق کے نصب العین کی صحت مند ترقی کو مشترکہ طور پر فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔