مقامی وقت کے مطابق عرب اور اسلامی ممالک کی ہنگامی سربراہی کانفرنس کی وزارتی تیاری کی میٹنگ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقد ہوئی۔ یہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد عرب اور اسلامی ممالک کی جانب سے اجتماعی طور پر اسرائیلی حربوں پر غور کرنے اور مشترکہ موقف طے کرنے کے لیے پہلا اجلاس تھا۔ اجلاس میں شریک تمام نمائندوں نے یک زبان ہو کر اسرائیل کی جانب سے قطر پر کیے گئے حملے کو وحشیانہ جارحیت قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔
قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ اسرائیل کے یہ حملے قطر اور مصر جیسے ممالک کی امن کوششوں کو رکنے نہیں دیں گے اور وہ جنگ بندی کے لیے اپنی ثالثی کی کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فلسطینی عوام کے قانونی حقوق کو یقینی نہ بنایا گیا تو خطے میں حقیقی اور دیرپا امن و سلامتی کا حصول ناممکن ہے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی اس جارحیت کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف الفاظ ، بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے جواب دینے کی ضرورت ہے۔ خطے کے تمام ممالک کو فوری طور پر اسرائیل کی جنگی مشین کو روکنے کے لیے اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق عراق کے وزیراعظم محمد شیا ع السودانی نے اسی روز ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی جارحیت قطر تک نہیں رکے گی ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ عرب اور اسلامی ممالک کو اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور اپنے دفاع کے لیے ایک مشترکہ دفاعی اتحادقائم کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔