18 ستمبر کو چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے یورپی یونین کے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر اینٹی سبسڈی ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جوا ب میں کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کی جدت اور مکمل صنعتی چین کے تعاون سے حاصل ہونے والی کم قیمت اور زیادہ کارکردگی درحقیقت الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کی ترقی کی بنیادی منطق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی الیکٹرک گاڑیاں صارفین میں مقبول ہیں، اور یہ یورپی یونین سمیت دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک محرک قوت بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین ایک طرف تو موسمیاتی تبدیلی کا پرچم بلند کرتی ہے اور دوسری طرف تحفظ پسندانہ پالیسیوں کا استعمال کرتی ہے۔ عملی تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ یہ تحفظ پسندی مارکیٹ کی طاقتور قوتوں کو نہیں روک سکتی، اور نہ ہی یورپی صارفین کے حقیقت پسند انتخاب میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین امید کرتا ہے کہ یورپی یونین ٹیرف کو ہتھیار کے طور پر استعال نہیں کرے گی ، مارکیٹ میں رکاوٹوں کو ختم کرے گی ، منصفانہ مقابلے کی حوصلہ افزائی کرے گی ، صنعتی تعاون کے رجحان کے ساتھ صنعت کی مشترکہ ترقی کے لیے منصفانہ ، غیرامتیازی اور سازگار ماحول تیار کرے گی اور دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے اور سبز منتقلی کے لیے مثبت کردار ادا کرے گی ۔