• صفحہ اول>>ویڈیوز

    اعلی ترقیاتی معیار کی کہانیاں: بیجنگ اولمپک کے ناظر سے بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر میں شریک ہونے تک

    (پیپلز ڈیلی آن لائن)2025-09-29

    راوی: نرسولو زولباسکانووا (قازقستان) جنرل مینیجر TERRAcont انٹرنیشنل لاجسٹکس کارپوریشن لمیٹڈ (شی آن)

    29ستمبر 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن)2010 میں، میں اپنے بچپن کے ان خوابوں کی گٹھری تھامے چین آیا ، جو خواب بیجنگ اولمپکس کو دیکھ کر جاگے تھے ۔ میری تاریخِ پیدائش 8 اگست ہے اور 2008 میں اسی تاریخ کو میں نے ٹیلی وژن پر اولمپک کا شعلہ روشن ہوتا دیکھا تھا اور پھر چین میرے دل میں نقش ہو گیا۔

    میں نے اپنی کمپنی شروع کرنے کے لیے شی آن کا انتخاب کیوں کیا؟ اس کا جواب ہے کہ یہ "سٹیل کیمل کاروانز " کا راستہ ہے ۔ ، میں نے 2021 میں شی آن میں اپنے کاروبار کی داغ بیل ڈالی کیونکہ یہ شہر چین-یورپ مال بردار ریل گاڑیوں کا ایک اہم مرکز ہے۔ ملک بھر میں سالانہ ٹرین ٹرپس کی تعداد سب سے زیادہ شی آن ہی میں ریکارڈ ہوتی ہے اور یہ وسط ایشیا اور یورپ کے بڑے مراکز کو بے حد کامیابی کے ساتھ آپس میں منسلک کرتا ہے ۔ شی آن بین الاقوامی بندرگاہ کی پالیسی سپورٹ اور سروسز فراہمی میں مستعدی بھی سٹارٹ اپس پر بوجھ کو کم سے کم کرتے ہوئے کام کا موقع فراہم کرتی ہے۔

    چین-یورپ مال بردار ریل گاڑیاں میری کمپنی کی ترقی کا ایک اہم محرک ہیں۔ ایشیا اور یورپ کے درمیان سرحد پار کنٹینر لاجسٹکس میں مہارت رکھنے والی ایک بین الاقوامی کمپنی کے طور پر ، ہم ان خدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد اور مستحکم آپریشن سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس میں فضائی مال برداری کی لاگت کا صرف ایک چوتھائی لگتا ہے اور بحری نقل و حمل کی نسبت دو تہائی تیزی سےسامان کی ترسیل ہوتی ہے، چین-یورپ مال بردار ریل گاڑیاں ایشیا-یورپ تجارت میں نقل و حمل کے منظر نامے کو تبدیل کر رہی ہیں۔

    آج، میری کمپنی درآمدات و برآمدات کے لیے بردار ریل گاڑیوں کے ماہانہ تقریباً 100 ٹرپس کرتی ہے۔ روزمرہ ضرورت کی اشیا اور گھریلو آلات سے لے کر نئی توانائی کی گاڑیوں تک کا سامان مختلف ممالک میں صارفین تک براہ راست پہنچایا جا سکتا ہے۔ ہم نے اپنی شی آن کی کامیابی کے بعد اسی طرز پر اپنی ایک شاخ چھنگ تاو میں بھی قائم کی ہے اور ہم شنگھائی اور چھنگ دو میں بھی شاخیں کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    ویزا فری پالیسیز ، براہ راست پروازوں اور سرحد پار ادائیگی کی خدمات نے قازقستان اور چین کے درمیان عوامی تبادلے کو اتنا آسان بنا دیا ہے جیسے کہ ہمسائے کے گھر آنا جانا آسان ہے ۔ اس سے نہ صرف سیاحت اور تجارتی تعاون کو فروغ ملا ہے بلکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی تعمیر میں دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کی عکاسی بھی ہوتی ہے۔

    چین میرا دوسرا گھر ہے۔ شی آن کی گلیوں میں بھنے گوشت کی مانوس خوشبو مجھے وسط ایشیا کےگہما گہمی سے بھرپور ماحول کی یاد دلاتی ہے۔ ہماری کمپنی کے 80 فیصد ملازمین چینی ہیں اور ہماری ٹیم ایک مخلوط خاندان کی طرح محسوس ہوتی ہے۔

    آستانہ سے شی آن تک، میں اولمپک کے ایک ناظر سے بی آر آئی تعاون میں شریک کار بن گیا۔ چین میں احساسِ تحفظ ، زندگی کی توانائی اورسب کو ساتھ شامل کرتے ہوئے آگے بڑھنے یہاں پر میری جڑیں مزید گہری کر دی ہیں اور مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ چین صرف ایک مارکیٹ نہیں بلکہ میرے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ایک زرخیز زمین بھی ہے۔

    ویڈیوز

    زبان