14نومبر(پیپلز ڈیلی آن لائن)حال ہی میں، جاپان کی وزیرِ اعظم سنائے تاکائیچی نے پارلیمنٹ میں تائیوان کے حوالے سے جو اشتعال انگیز اور نامناسب بیان دیاہے اس سے تائیوان کے معاملے میں ممکنہ فوجی مداخلت کا اشارہ ملتا ہے۔ یہ چین کے داخلی معاملات میں کھلی مداخلت ، ایک چین اصول کی صریح خلاف ورزی اور دوسری جنگِ عظیم کے بعد قائم عالمی نظام کے لیے کھلا چیلنج ہے۔ 1945ء میں جاپان کی شکست کے بعد پہلی مرتبہ کسی جاپانی رہنما نے تائیوان کے معاملات کو جاپان کے ساتھ منسلک کیا ہے اور فوجی مداخلت کا تاثر دیا ہے۔ اس سے ان کے بد نیتی پر مبنی انتہائی مذموم عزائم عیاں ہوئے ہیں جس کے نتائج نہایت سنگین ہیں۔ چین کی حکومت اور عوام کی جانب سے اس پر شدید غم و غصے اور سخت مخالفت کا اظہار کیا گیا ہے۔
جدید تاریخ میں جاپانی فوجی طاقت نے جارحانہ انداز میں بیرونِ ملک حملے کیے اور چین کے خلاف ناقابلِ معافی جرائم کا مرتکب ہوا۔ رواں سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ کی فتح کے 80سال مکمل ہو رہے ہیں ساتھ ہی تائیوان کی جاپانی تسلط سے آزادی کے بھی 80 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ عالمی برادری کا "ایک چین کے اصول پر" وسیع اتفاقِ رائے ہے۔ ایک شکست خوردہ ملک ، جاپان کو چاہیے کہ اپنے تاریخی جرائم پر تفصیلی خود احتسابی کرے، چین اور عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے، عملی اقدامات کے ساتھ تاریخ سے مکمل سبق حاصل کرے اور چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔
سنائے تاکائیچی اس سب کے برعکس ،چین کے تائیوان کو جاپان کے نام نہاد ’’سلامتی مفادات‘‘ کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ امورِ تائیوان میں جاپانی فوجی مداخلت کے لیے بہانہ تراشا جا سکے۔ اس سے آبنائے تائیوان میں جاپان کی عسکری مداخلت کے ارادے اور عزائم بے نقاب ہوتے ہیں۔ تائیوان سے متعلق یہ بے بنیاد بیانات کوئی انفرادی سیاسی غلط فہمی نہیں بلکہ اس کے پیچھے جاپان کے دائیں بازو کی وہ جنونی اور متکبر انہ سوچ ہے جو ان کے اپنے پیسیفسٹ آئین کی خلاف ورزی کرتےہوئے "فوجی طاقت" کا درجہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ حالیہ برسوں میں جاپان اپنی عسکری طاقت میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے، پیسیفسٹ آئین کی کھلی خلاف ورزی سے اسے کمزور کر رہا ہے، "خصوصی دفاع " کے اصول سے انحراف کر رہاہے اور ’’تھری نان نیوکلیئر پرنسپلز ‘‘ کو ترک کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے۔
اسی پس منظر میں، سنائے تاکائیچی کا ’’تائیوان میں ہنگامی صورتِ حال‘‘ کو اجتماعی خود دفاع سے جوڑنا جاپان کی عسکری توسیع کے لیے بہانے تلاش کرنے کی کوشش ہے، جس میں عسکریت پسندی کے زندہ ہونے کے خطرناک آثار موجود ہیں۔
تائیوان کے معاملات چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہیں اور اگر کسی نے بھی اس "ریڈ لائن" کو چھونے کی کوشش کی تو چین کے4۔1 ارب عوام اور چینی قوم اسے ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔ چین ، ایک بار پھر جاپان کو سختی سے متنبہ کرتا ہے کہ اگر جاپان نے آبنائے تائیوان کے معاملات میں فوجی مداخلت کی جرأت کی، تو یہ کھلی جارحیت ہوگی اور چین ہر صورت اس کا منہ توڑ جواب دے گا۔ جاپان کو چاہیے کہ فوراً اپنی اشتعال انگیز اور حد سے متجاوز ہونے والے کاروائیوں کو سدھارے، اپنے مذموم بیان واپس لے اور فوجی سلامتی کے میدان میں خطرناک اقدامات بند کرے، ورنہ تمام تر نتائج کی ذمہ داری جاپان پر ہوگی ۔
80 سال قبل چینی عوام نے جاپانی جارحیت کو شکست دی تھی۔ آج، چینی قوم کے پاس اٹل عزم، مکمل اعتماد اور بھرپور صلاحیت موجود ہے کہ جو"تائیوان علیحدگی" کی کسی بھی طرح کی سازش اور بیرونی مداخلت کو ناکام بنا سکے۔ آگ سے کھیلنے والا خود جلتا ہے؛ جو قوتیں چین کی قومی وحدت کے عظیم مقصد کو روکنے کی کوشش کریں گی، وہ محض خود فریبی میں مبتلا ہیں اور انہیں سخت جواب اور مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا!



