مقامی وقت کے مطابق 2 دسمبر کی شام ، روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کریملن میں امریکی صدر کے خصوصی ایلچی جوشوا وٹکوف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کے ساتھ روس یوکرین "امن منصوبے" پر بات چیت کی، جو تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہی۔ روسی صدر کے معاون اوشاکوف نے اس حوالے سے کہا کہ بات چیت تعمیری،جامع اور بہت فائدہ مند ثابت ہوئی لیکن فریقین نے بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اوشاکوف کے مطابق، یوکرین مسئلے پر اب تک کوئی سمجھوتہ طے نہیں ہوا اور روس امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی کچھ تجاویز کو قبول کر سکتا ہے ۔روس اور امریکہ صدارتی معاون کی سطح پر رابطہ برقرار رکھیں گے۔صدر پوٹن اور صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات کا امکان یوکرین بحران کی ثالثی کے عمل میں ہونے والی پیش رفت پر منحصر ہوگا۔
وٹکوف کے ساتھ ملاقات سے قبل، روسی صدر پوٹن نے 2 تاریخ کو صحافیوں کو بتایا کہ روس یورپی ممالک کی جانب سے امریکہ کے تجویز کردہ روس۔یوکرین" امن منصوبے " میں کی جانے والی ترامیم قبول نہیں کر سکتا۔اگر یورپ جنگی حقائق کو تسلیم کر لے تو وہ یوکرین بحران کی ثالثی کے عمل میں دوبارہ شامل ہو سکتا ہے۔ اگر یورپ اچانک جنگ چھیڑ دیتا ہے، تو روس "اسی وقت" اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ اسی روز، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے آئرلینڈ کے دورے کے دوران کہا کہ یوکرین اور روس کے درمیان امن معاہدے کا کوئی آسان حل نہیں ہوگا۔ یوکرین سے متعلق کسی بھی معاملے کا فیصلہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔



