23جون 2025 (پیپلز ڈیلی آن لائن) شیونگ سونگ تاو ، چمکیلے تام چینی کے فن میں چینی مینا کاری کی تکنیک کا استعمال کرتے ہیں جس میں ایک بھی ہوا کا بلبلہ قابل قبول نہیں ہوتا۔ یہ فن غیر مادی ثقافتی ورثے کی ایک شکل ہے، اور اس ہنرمند نے گھڑیوں کے اعلیٰ معیار کی ڈائل کے لیے درکار درستگی حاصل کر لی ہے۔شیونگ، شیونگ اینامل کی تیسری نسل کا ماہر فنکار ہے ۔ وہ اس جدت پر بہت فخر محسوس کرتا ہے، جس نے خاندانی برینڈ کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شہرت دلائی ہے۔
اس برینڈ نے ہسپانوی فیشن ہاؤس LOEWE کے ساتھ ایک عالمی شراکت داری کی اور چینی میناکاری کی تکنیک کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک کلیکشن کے ساتھ چین کے سانپ کے سال کا جشن منایا۔ شیونگ کے ساتھ تعاون میں LOEWE نے میناکاری کے دو سیٹ متعارف کروائے: ایک نیسٹ بیگ جس میں سانپ کے سر اور کنول کی تفصیلی میناکاری ہے اور اور ساتھ ہی میناکاری والے زیورات جن میں خوش قسمت سانپ، بندر اور بادل کے نمونے شامل ہیں۔
یہ منصوبہ اس بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا ہے جس میں بین الاقوامی لگژری برانڈز چینی دستکاری کےورثے، خاص طور پر غیر مادی ثقاتی ورثے کی دستکاریوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرتے ہیں تاکہ ارتقا پذیر چینی مارکیٹ میں کامیابی حاصل کی جا سکے۔ بلاشبہ ایسی شراکتیں ایک ہم آہنگی پیدا کرتی ہیں جو ایک طرف بین الاقوامی برانڈز کو ثقافتی گہرائی اور مقامی مارکیٹ کی سمجھ حاصل کرنے میں مدد دیتی ہیں، جبکہ دوسری طرف غیر مادی ثقافتی ورثے کی برینڈز کو بہتر نمائش اور ترقی کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔
غیر مادی ثقافتی ورثے پہ دستک
ثقافتی ورثے سے متاثرہ کلیکشنز کے لیے شیونگ کے ساتھ LOEWE کا تعاون کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا۔ 2022 میں، برینڈ نے اپنی "ہالی ڈے کلیکشن " پیش کی، جس میں چینی مونوکروم بیگز کی کلیکشن شامل تھی، جو کہ منگ (1368-1644) اور چنگ (1644-1911) شاہی ادوار سے متاثر ہوکرچینی مٹی کے مونوکروم ظروف پر مبنی تھی۔ اس میدان میں دیگر فیشن ہاؤسز بھی متحرک ہیں۔ اطالوی برانڈ Fendi نے چین کے ای قومیتی گروپ کے ساتھ مل کر ایک Baguette بیگ تیار کیا، جس میں روایتی ای کڑھائی اور چاندی کا کام شامل ہے۔ فرانسیسی لگژری برانڈDior نے تھانگ شاہی دور (618-907) سے جاری مخملی پھول بنانے کی دستکاری "رونگ ہوا" کو اپنے مردوں کے بنے ہوئے کپڑوں میں شامل کیا۔مزید برآں، پچھلے سال اطالوی لگژری برانڈ Valextra نے چین کے ایک بانس بُننے والے فنکار چیان لی ہوائی کے ساتھ مل کر Valextra Bamboo Iside کےمحدود ایڈیشن کا آغاز کیا.
مشاورتی کمپنی ، بین اینڈ کو نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر 2024 کے لیے چین کی لگژری مارکیٹ پر ایک تجزیاتی رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ چینی مارکیٹ کی معتدل رفتار میں طویل مدتی بحالی متوقع ہے، جو کہ چینی معیشت کی مضبوط بنیادوں اور اس کے متوسط طبقے میں ہونے والی ترقی سے آگے بڑھے گی۔ تاہم موجودہ مشکلات کے باوجود، چین لگژری برینڈز کے لیے ایک دلکش مارکیٹ ہے۔ لگژری ہاؤس Louis Vuitton کی سرکاری ویب سائٹ پر درج ہے کہ اس کے چین بھر میں 60 سے زائد سٹورز ہیں۔ نئے فیشن ہاؤسز کا آنا مارکیٹ میں اعتماد کا اظہار ہے۔ لوئیوے نے فروری میں LOEWE نے شنگھائی میں اپنا فلیگ شپ اسٹور متعارف کروایا، جبکہ ابھی مئی میں Balenciaga نے بیجنگ کے معروف اور مصروف ترین جدید شاپنگ کمپلیکس سان لی تن میں اپنے فلیگ شپ اسٹور کی افتتاحی تقریب منعقد کی ہے۔
چینی نوجوان صارفین میں بتدریج تبدیلی آرہی ہے ، خاص طور پر GEN.Z جو پرتعیش برینڈز کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔ وہ زیادہ سمجھدار ہو رہے ہیں، اور مادی اشیا کے بجائے تجربات کو ترجیح دے رہے ہیں۔ مزید برآں، وہ مقامی برینڈز، ڈیزائنز، اور ثقافتی علامتوں کو بھی زیادہ اپنا رہے ہیں، جسے اب ""Guochaoیا " "China-chic کے نام سے جانا جاتا ہے۔قومی ثقافتی ورثے میں شامل دستکاریاں چین میں سب سے قدیم، بہترین انداز میں محفوظ شاندار دستکاری کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ملک بھر میں قومی سطح پر ثقافتی ورثےکے 1,500 سے زائد منصوبے موجود ہیں اور ثقافتی ورثے سے متعلق مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چین کے معروف ای کامرس پلیٹ فارمز،تاو باو اور ٹی مال کے مطابق، 2023 میں ثقافتی ورثے سے متعلق مصنوعات کی لین دین کا سالانہ حجم 100 ارب یوان کی حد سے تجاوز کر کے 107.32 ارب یوان (تقریباً 14.95 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گیا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 37.7 فیصد کا اضافہ ہے۔
باہمی مواقع
شیونگ یہ بات بے حد فخر سے بتاتے ہیں کہ انہوں نے ہار کے جو لٹکے LOEWE کے لیے تیار کیے ہیں وہ گھڑی کے ڈائل کے لیے درکار سخت معیار کے مقابلے کے ہیں۔ چاندی کی مڑھی ہوئی تاریں جن کا قطر صرف 0.04 ملی میٹر ہے (یعنی انسانی بال کی موٹائی کا تقریباً نصف )اینامیل پیسٹ سے بھری ہوئی چاندی کی بنیادوں پر لگائی گئی تھیں۔ ہر ہر ٹکڑا ہاتھ سے بنایا گیاتھا جس کو مکمل ہونے میں تقریباً 20 دن لگے۔
منگ اور چنگ شاہی ادوار میں چینی میناکاری ، بڑے پیمانے پر کی جاتی تھی یہ فن قدیم شاہی دربار میں زیورات اور دھات کے برتنوں میں زیادہ وسیع پیمانے پر استعمال ہوتاتھا۔ چین نے 2006 میں اس قدیم فن کو قومی غیر مادی ورثے میں شامل کیا تھا۔
غیر مادی ورثے کی برینڈز ، جباوجود یہ کہ تاریخی طور پر ثقافتی ورثے سے بھرپور ، منفرد ہیں۔ تاہم، ان کا عالمی اثر محدود ہے ۔اس کے برعکس، کچھ بین الاقوامی فیشن ہاؤسز کے پاس ثقافتی قدر کو کامیابی کے ساتھ تجارتی فوائد میں منتقل کرنے کا ایک صدی سے زیادہ کا تجربہ ہے۔ یہ ہم آہنگی باہمی مواقع پیدا کرتی ہے۔تعاون کے نئے رجحان کے بارے میں اپنے خیالات کا خلاصہ کرتے ہوئے شیونگ کا کہنا تھا کہ ہمارا فن اور تکنیک شاندار ہیں، ہمارا برانڈ زیادہ نمایاں ہوتا ہے، اور سب سے بڑھ کر اس سے چین مضبوط ہو رہا ہےاور زیادہ سے زیادہ لوگ چینی ثقافت کو پسند کر رہے ہیں۔